دوست کو نظریہ پاکستان کے تحفظ کے لئے خط لکھیں
کراچی
۵۱ مارچ ۰۰۰۲ئ
پیارے دوست۔
اسلام وعلیکم!
کافی عرصہ ہوگیا تمہاری جانب سے کوئی خیر خبر موصول نہیں ہوئی جس کی وجہ سے مجھے تمہارے بارے میں کافی تشویش لاحق ہی۔ امید ہے تم خیریت سے ہوگے۔ امید ہے تم خیریت سے ہوگے اور اس خط کے ملتے ہی میرے خیال کی تصدیق کے لئے اپنے بارے میں لکھو گے۔
۳۲ مارچ قریب قریب ہے۔ میں نے سوچا تمہیں پیشگی مبارکباد دے دوں۔ اس بہانے تمہاری خیریت سے آگاہی بھی ہوجائے گی۔ اس دن کی اہمیت کا تمہیں بخوبی اندازہ ہی کہ اس دن مولوی فضل الحق نے قراردادِ پاکستان پیس کی جسے ابتدا میں قراردادِ لاہو کے نام سے پکارا جاتا تھا۔
یہ مسلمانوں کا اتحاد تھا جس کی بدولت اس قرارداد کے مطابق ایک نظریاتی مملکت پاکستانوجود میں آئی۔ جسی ۶۵۹۱ءمیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام دیا گیا۔ نظریہ پاکستان مغربی مفکرین کے نظریات سے یکسر مختلف ہے جس میں رنگ و نسل اور علاقہ وزبان کو کوئی انفرادی حیثیت حاصل نہیں ہے۔یہ نظریہ اس لئے وجود میں آیا کہ مسلمان حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے ضابطہ حیات پر عمل پیرا ہوسکیں، باہم میل جول، رواداری، اخوت، آزاد· فکر اور اخلاق و کردار کے اعتبار سے مثالی حیثیت کے مالک بن سکیں۔ لیکن آج ہم علاقائی اور لسانی فسادات میں بری طرح گھرے ہوئے ہیں۔ اس طرح تو ہم کسی صورت بھی نظریہ پاکستان کے بنیادی مقاصد کے حصول میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ اس طرح ہم نظریہ پاکستان کے استحکام میں مسلسل خطرات پیدا کررہے ہیں۔ ہمارا تحفظ اور ہماری بقاءخطرے میں ہے۔
آو ہم عہد کریں کہ اس سال ۳۲ مارچ کو اتنے جوش و خروش کے ساتھ منائیں کہ ہمارے دلوں سے ہر قسم کے تعصبات دور ہوجائیں اور دلوں میں اخوت، مساوات اور ہمدردی اپنا گھر کرلے اور قومی اتحاد کی ایک مثال قائم کریں۔ یہی تو نظریہ پاکستان' کا نصب العین ہے۔'
اپنے گھر والوں کو حسبِ مراتب میری جانب سے سلام دعا کہنا۔
ِفقط
تمہارا دوست
ا - ب -ج
MASHALLAH BOhot acha khath likha hai
ReplyDeleteفئت67
ReplyDelete